Friday, 24 February 2012

تمہاری کھوج میں اپنا کمال کھو بیٹھے




تمہاری کھوج میں اپنا کمال کھو بیٹھے
جواب ڈھونڈ کے لائے، سوال کھو بیٹھے

عجب ہجوم تھا بے چینیوں کا سینے میں
ہم اتنی بھیڑ میں تیرا خیال کھو بیٹھے

جگہ جگہ پہ عجب بے کسی کا منظر ہے
نگر کے لوگ نگر کا جمال کھو بیٹھے

کبھی یہ لگتا ہے مجھکو میں ایسا تاجر ہوں
جو راستے میں ہی سب اپنا مال کھو بیٹھے

ہمارا وقت تیرے وقت سے زیادہ تھا
تیرے دنوں میں تو ہم اپنے سال کھو بیٹھے

کوئی نہ کوئی زیاں ساتھ ساتھ تھا ا پنے
خوشی کو ڈھونڈ کے لائے ملال کھو بیٹھے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets