سکھي اک خواب ديکھا ہے
دعا مانگو کہ تعبير بن جائے
دعا مانگو ہتھيلي پر حنا مہکے
کوئي گجرا کلائي کو ،اگر تھامے تو زنجير بن جائے
يہ چنري سر سے کھسکے پير کو چھولے ، تو اک تصوير بن جائے
ميں پريتيم کي بنوں اور وہ مري جاگير بن جائے
مري تقدير بن جائے
اگر منڈير پر کاگا بولے
ميں چونک اٹھوں،ميري نظريں ہوں چوکھٹ پر
ميں جب آئينہ ديکھوں تو خود سے لاج سي آئے
دعا مانگو بجيں شہنائياں ہر سو
مري سکھياں مجھے چھيڑيں
مري دھڑکن کي لے پر گنگنائيں چارسو نغمے
يہ دل قابوسے باہر ہو
مرے ماتھے پہ يہ بنديا کي چمک چندھيا دے سورج کو
مرا آنچل بنے گھوگھٹ
سکھي اک خواب ديکھا ہے
دعا مانگو کہ تعبير بن جائے
No comments:
Post a Comment