Monday, 27 February 2012

پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم


پیڑ کو دیمک لگ جائے یا آدم زاد کو غم 
دونوں ہی کو امجد ہم نے بچتے دیکھا کم 

تاریکی کے ہاتھ پہ بیعت کرنے والوں کا 
سُورج کی بس ایک کِرن سے گھُٹ جاتا ہے دَم 

رنگوں کو کلیوں میں جینا کون سکھاتا ہے! 
شبنم کیسے رُکنا سیکھی! تِتلی کیسے رَم! 

آنکھوں میں یہ پَلنے والے خواب نہ بجھنے پائیں 
دل کے چاند چراغ کی دیکھو‘ لَو نہ ہو مدّھم 

ہنس پڑتا ہے بہت زیادہ غم میں بھی انساں 
بہت خوشی سے بھی تو آنکھیں ہو جاتی ہیں نم

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets