Monday, 5 March 2012

نظر آ کہ ڈھنگ سے عید ہو


وہی شام کہر سی شام پھر
ترے نام ہو تو غزل کہیں
وہی شام جس کی رگوں میں تھے
تری خواب آنکھوں کے رتجگے
وہی صبح، دھوپ کی لاڈلی
ترے عارضوں پہ کھلے تو پھر
رگ ِ جاں سے نظم کشید ہو
وہی ساعتوں کا جلوس ہو
وہی رنگ ہو وہی روشنی ہو
وہی خوشبووں کا جلوس ہو
وہی اک پل تری دید کا
جو ملے تو اشک دمک اٹھیں
جو بجھے ہیں داغ چمک اٹھیں
وہی ایک پل تری دید کا
جو ملے تو درد کی اوٹ میں
سبھی قہقے سے چھلک پڑیں
سر لوح شام ِ فراق پھر
غم عشق موج ِ نوید ہو
سے ستارہ شب زندگی
ادھر آ کہ جشن ہو معتبر
نظر آ کہ ڈھنگ سے عید ہو

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets