ميں پہروں اپنے ہاتھوں کي لکيريں تکتي رہتي ہوں
مگر اپني ہتھيلي پہ نہيں دِکھتي مُجھے ہرگز
وہ اِک ساعت جو خزاں رُت کو بہاروں ميں بدلتي ہو
وہ اِک لمحہ جو صديوں کي تھکن کو مات دے جائے
وہ اِک رَستہ جو پَل بھر ميں منزل کو پہنچ جائے
ميري تکميل کر جائے


ميں پہروں تکتي رہتي ہوں، اُلجھتي اِن لکيروں کو
مگر اب تک نہيں مِلتي
وہ اِک ساعت کہ جس پہ وصل کا پيغام لِکھا ہو
وہ اِک ريکھا جس پہ تيرا ميرا نام لِکھا ہو