کہو تم نے کبھی خوابوں کے رنگوں کو چرایا ہے؟
کہا، ہاں جب ہواؤں پر کوئی چہرہ بنایا ہے
کہو، یہ کیوں لگا جیسے ہوائیں بین کرتی ہیں؟
کہا، پت جھڑ کے پتوں نے کہیں نوحہ سنایا ہے
کہو، یہ کیوں لگا چاروں طرف اِک ہو کا عالم ہے؟
کہا، جب درد نے دھڑکن سے مل کر گیت گایا ہے
کہو، یہ کب لگا اب ریت سی چبھتی ہے آنکھوں میں؟
کہا، جب پیاس کو صحرا ؤں کے ہونٹوں پہ پایا ہے
کہو، کیسے لگا اِک زرد آندھی آنے والی ہے؟
کہا، جب پھول شاخوں پر کہیں بھی مسکرایا ہے
کہو، کب سے نہیں شکوہ اجڑنے کا کوئی تم کو؟
کہا، جب بارشوں نے میری آنکھوں کو بسایا ہے
کہو، کیسے لگا طوفان کوئی آنے والا ہے؟
کہا، ساحل پہ جاکر ریت کا جب گھر بنایا ہے
No comments:
Post a Comment