Sunday, 5 February 2012

یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی




یوں تو صدائے زخم بہت دور تک گئی
اک چارہ گر کے شہر میں جا کر بھٹک گئی

خوشبو گرفتِ عکس میں لایا اور اُس کے بعد
میں دیکھتا رہا تری تصویر تھک گئی

گُل کو برہنہ دیکھ کر جھونکا نسیم کا
جگنو بجھا رہا تھا کہ تتلی چمک گئی

میں نے پڑھا تھا چاند کو انجیل کی طرح
اور چاندنی صلیب پر آکر لٹک گئی

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets