درد اپناتا ہے پرائے کون
کون سنتا ہے اورسنائےکون
کون دہرائے وہ پرانی باتیں
غم ابھی سویا ہے جگائے کون
وہ جو اپنےہیں کیاوہ اپنےہیں
کون دکھ جھیلے، آزمائے کون
اب سکوں ہے تو بھلانے میں ہے
لیکن اس ہرجائی کو بھلائے کون
آج پھر دل ہے کچھ اداس اداس
دیکھئے آج یاد آئے کون
No comments:
Post a Comment