Tuesday 26 March 2013

محبت سے خردمندی اگر مشروط ہوتی تو


محبت کی اپنی الگ ہی زباں ہے
محبت سے خردمندی اگر مشروط ہوتی تو
نہ مجنوں دشت میں جاتا
نہ کوئی کوہکن، عشرت گہِ خسرو سجانے کو
کبھی تیشہ اٹھاتا
اور
نہ کوئی سوہنی کچے گھڑے پہ پار کرتی
چڑھتے دریا کو
نہ تم برباد کرتے اس طرح میری تمنا کو
نہ میں الزام دیتا اپنی ناکامی پہ دنیا کو
محبت سے خرد مندی اگر مشروط ہوتی تو

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets