سبھی کے پاؤں میں بے سمت بیقراری ہے
تمھارے شہر میں کوئی تو ناگواری ہے
کھڑی ہے دیر سے دہلیز پر وہی آہٹ
وہ جس نے ترکِ تعلق میں شب گزاری ہے
ہمارے بعد بھی آئیں گے لوگ ہم جیسے
ازل سے حرفِ محبت کی بات جاری ہے
اگرچہ رونے اور ہنسنے میں فرق ہے، لیکن
تمھیں تو علم ہے ،دونوں کی ضرب کاری ہے
وگرنہ کون تھا ایسا،کہ مجال یہ تھی
ہمی نے شوق سے بازی پھر آج ہاری ہے
ہم اپنی آنکھ میں ندیاں پرو کے لائے ہیں
ہمارے پاس یہی ایک وضعداری ہے
کوئی تو مسلہ ہے نا،کوئی تو مسلہ ایسا
کہ چار سوئے عناصر پہ کرب طاری ہے
عجیب لطف و کرم ہے غریب لوگوں پر
تمھارے ہاتھ کی حدت میں غمگساری ہے
کسی نحیف سے پل میں کبھی نہ کام آئے
یہ کیسا عجز ہے،کیسی یہ انکساری ہے
تمھارے حوصلے بے ثمر ٹھرے
ہمارے دل کی فضا اب بھی سوگواری ہے
No comments:
Post a Comment