سورج کا بدن کاٹ کے زنجیر کروں گا
اس طرح سے میں وقت کو تسخیر کروں گا
میں ظلم کے ایوان میں اعلان بغاوت
میں وقت کے فرعون کی تحقیر کروں گا
اے بادِ وفا آ تو سہی میری گلی میں
میں اپنے لہو سے تری توقیر کروں گا
جس کو نہ کوئی خوف ہو اس سنگ صفت کا
اب شیش محل ایسا میں تعمیر کروں گا
ہر ایک غزل درد کی سوغات سے بھر کر
میں پیرویِء میر تقی میر کروں گا
No comments:
Post a Comment