محبت حرفِ اول ہے
محبت حرفِ آخر ہے
یہ ہے اک ایسا جذبہ جو
ظہور اپنے میں ماہر ہے
زمانے میں اداسی بھی
محبت بانٹ سکتی ہے
کسی کے دل سے نفرت کو
محبت چھانٹ سکتی ہے
محبت باوفا بھی ہے
محبت دل ربا بھی ہے
محبت کرنے والوں کو
محبت سے گلہ بھی ہے
محبت میں جو ہوتے ہیں
گلے وہ سب محبت ہیں
لگن چاہت وفاداری
یہ سارے ڈھب محبت ہیں
محبت آن جیسی ہے
محبت مان جیسی ہے
محبت پھول جیسی ہے
محبت جان جیسی ہے
محبت جان لیتی ہے
محبت جان دیتی ہے
محبت سرفروشی کو
ہمیشہ مان لیتی ہے
محبت اک تبسّم ہے
جو پھولوں میں بھی کھلتا ہے
کبھی تتلی کے پنکھوں میں
کبھی ممتا میں ملتا ہے
محبت سانس لیتی ہے
محبت دیکھ سکتی ہے
محبت ساتھ چلتی ہے
محبت رہ بدلتی ہے
کسی کی شادمانی کو
محبت سوچ سکتی ہے
یہ ساری زندگانی کے
غموں کو نوچ سکتی ہے
محبت اک نگینہ ہے
یہ جینے کا قرینہ ہے
نہیں جو ڈوبنے پاتا
محبت وہ سفینہ ہے
جہاں کے سب مذاہب میں
محبت کا تقدّس ہے
یہی انساں کے جذبوں میں
عطا سب سے مقدس ہے
محبت کا یہ جذبہ اب
بڑا پامال ہوتا ہے
یہ جس کے دل میں بس جائے
بہت بے حال ہوتا ہے
محبت کل بھی ہوتی تھی
محبت اب بھی ہوتی ہے
مگر اپنے مقدر پر
محبت آج روتی ہے
No comments:
Post a Comment