اَلَم نصیبوں، جگر فگاروں
کی صبح افلاک پر نہیں ہے
جہاںپہ ہم تم کھڑے ہیںدونوں
سحر کا روشن افق یہیںہے
یہیںپہ غم کے شرار کھِل کر
شفق کا گلزار بن گئے ہیں
یہیںپہ قاتل دکھوں کے تیشے
قطار اندر قطار کرنوں
کے آتشیں ہار بن گئے ہیں
یہ غم جو اس رات نے دیا ہے
یہ غم سحر کا یقیں بنا ہے
یقیںجو غم سے کریم تر ہے
سحر جو شب سے عظیم تر ہے
No comments:
Post a Comment