پھیکا پھیکا سا رہا جشنِ بہاراں اب کے
اور ویسا بھی نہ تھا رنگِ نگاراں اب کے یاد ہم شام و سحر جس کو کیا کرتے ہیں لوٹ کر آیا نہیں دل کا وہ مہماں اب کے آؤ ہم تم بھی ذرا کھل کے کسی دن جی لیں دل میں باقی نہ رہے کوئی بھی ارماں اب کے صرف گلشن ہی نہیں مہکا ہے فصلِ گل سے ڈھک گیا پھولوں کی چادر سے بیاباں اب کے نیند شب بھر نہیں آ پائی عجب سوچوں میں دل جلاتی ہی رہی آ تشِ سوزاں اب کے حسبِ معمول دئیے یوں تو ہوئے تھے روشن شہر میں ویسا نہ تھا رنگِ چراغاں اب کے کچھ نہ کچھ بات تو تھی، جس کا ہمیں علم نہ تھا لگ رہے تھے وہ ذرا ہم سے گریزاں اب کے بس گئے اور کہیں جا کے دیوانے شائد ہم نے دیکھے نہ کہیں چاک گریباں اب کے |
😊 I love poetry and specially Urdu poetry. I am here to share my favourite poetry with you. I hope you like it and please don't forget to show your love by liking, commenting and following the blog. 😊
Thursday, 21 March 2013
پھیکا پھیکا سا رہا جشنِ بہاراں اب کے
Labels:
غزلیات
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
!-end>!-currency>
No comments:
Post a Comment