دعا مانگے دل غمگیں کہاں تک
کہوں میں دم بدم آمین کہاں تک
کہوں میں دم بدم آمین کہاں تک
مسلمانوں سے بعض وکیں کہاں تک
کہاں تک اے بت بے دیں کہاں تک
کہاں تک اے بت بے دیں کہاں تک
ترے بیمار کو آتی نہیں موت
پڑھے جائے کوئی یٰسین کہاں تک
پڑھے جائے کوئی یٰسین کہاں تک
تڑپنے دو ابھی میں بھی تو دیکھوں
وہ دیتے ہیں مجھے تسکین کہاں تک
مجھے چھوڑیں خدا پر دوست میرے
یہ ہنگامہ سر بالیں کہاں تک
یہ ہنگامہ سر بالیں کہاں تک
خدا اُس بت کی باتوں کا ہے مشتاق
گیا شور لب شیریں کہاں تک
گیا شور لب شیریں کہاں تک
مرا منہ تھک گیا شکر جفا سے
کروں میں آفریں تحسین کہاں تک
کروں میں آفریں تحسین کہاں تک
پریشانی سیہ بختوں کی دیکھو
بنے گا طرۂ مشکیں کہاں تک
بنے گا طرۂ مشکیں کہاں تک
تصور میں عدو کے تم ہو بیدار
سناؤں قصہ رنگیں کہاں تک
سناؤں قصہ رنگیں کہاں تک
بجا ہے عشق میں بے صبرمیں ہوں
رہے گی آپ کی تمکین کہاں تک
رہے گی آپ کی تمکین کہاں تک
رہے گا مصطفی آباد میں دا غ
غریب و عاجز و مسکین کہاں تک
غریب و عاجز و مسکین کہاں تک
No comments:
Post a Comment