ہر ایک حرفِ آرزو کو داستاں کیے ہوئے
زمانہ ہو گیا ہے ان کو مہماں کیے ہوئے
سرورِ عیش تلخیِ حیات نے بھلا دیا
دلِ حزیں ہے بے کسی کو حذرِ جاں کیے ہوئے
کلی کلی کو گلستان کیے ہوئے وہ آئیں گے
وہ آئیں گے کلی کلی کو گلستاں کیے ہوئے
وہ آئیں گے تو آئیں گے جنونِ شوق ابھارنے
وہ جائیں گے تو جائیں گے تباہیاں کیے ہوئے
میں ان کی بھی نگاہ سے چھپا کے ان کو دیکھ لوں
کہ ان سے بھی ہے آج رشک بد گماں کیے ہوئے
No comments:
Post a Comment