حنا کا رنگ ہتھیلی سے تو جدا نہ ہوا
وہ میرے ساتھ رہا پر کبھی میرا نہ ہوا
خزاں نصیب رہے ہم گلوں کی رُت میں بھی
بہار آئی پر اپنا چمن ہرا نہ ہوا
زمانے بھر کی جفاؤں کا شکوہ کر نہ سکے
تری جفا کا بھی ہم سے کبھی گلہ نہ ہوا
ہمیں یقیں تھا تمہاری تمام باتوں پر
تمہارا ایک بھی وعدہ مگر وفا نہ ہوا
میں جی ہی لیتی تری یاد کے سہارے پر
ترے بغیر بھی جینے کا حوصلہ نہ ہوا
ندامتوں کا تو ہر آن مینہ برستا رہا
شجر وفا کا جوسوکھا تو پھر ہرا نہ ہوا
No comments:
Post a Comment