کیسے میں تیری یاد کو دل سے نکال دوں
کیونکر میں اپنی روح جسم سے نکال دوں
آ میرے ستمگر ، میرے پاس آ کے مانگ
کر اپنی وفاؤں سے تجھے مالامال دوں
اس مکتبِ جہان میں اتنا سبق ملا
ہوگا عروج جسقدر خود کو زوال دوں
چندا کی روشنی مجھے مدھم سی ہے لگے
جی چاہے اسکے حسن کو ترا جمال دوں
جب بھی کبھی خدا نے فرمایا آج مانگ
رکھ اسکی بارگاہ میں تیرا سوال دوں
یہ تابناک شمس و قمر جس کے زیرِ پا
اسکے حُسن کی اور رضا کیا مثال دوں
No comments:
Post a Comment