تیری گلیوں میں صدا دے کر گزر جائیں گے
تجھ کو اے دوست دعا دے کر گزر جائیں گے
ہم وفاؤں کے جزیروں کے ہیں رہنے والے
ہم تو پیغام وفا دے کر گزر جائیں گے
ہم کبھی تجھ کو ستم گر نہ کہیں گے
اپنی قسمت کا لکھا کہہ کر گزر جائیں گے
لوگ پوچھیں گے فقیروں کا ٹھکانہ کہاں ہے
تیرے قدموں کا پتہ دے کر گزر جائیں گے
No comments:
Post a Comment