Monday, 18 March 2013

جسے تو دیکھ لے اِک بار مست نظروں سے


خدا کے واسطے یوں بے رُخی سے کام نہ لے
تڑپ کے پھر کوئی دامن کو تیرے تھام نہ لے

بس اِک سجدہِ شکرانہ پائے نازک پر
یہ میکدہ ہے یہاں پر خدا کا نام نہ لے

زمانے بھر میں  ہے چرچا میری تباہی کا

میں ڈر رہا ہوں کہیں کوئی تیرا نام نہ لے

مٹا دو شوق سے مجھ کو مگر کہیں تم سے
زمانہ میری تباہی کا انتقام نہ لے

جسے تو دیکھ لے اِک بار مست نظروں سے
وہ عمر بھر ہاتھو
ں میں اپنے جام نہ لے


رکھوں اُمیدِ کرم اُس سے اب میں کیا ساحر
کہ جب نظر سے بھی ظالم میرا سلام نہ لے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets