خدا کے واسطے یوں بے رُخی سے کام نہ لے
تڑپ کے پھر کوئی دامن کو تیرے تھام نہ لے
بس اِک سجدہِ شکرانہ پائے نازک پر
یہ میکدہ ہے یہاں پر خدا کا نام نہ لے
زمانے بھر میں ہے چرچا میری تباہی کا
میں ڈر رہا ہوں کہیں کوئی تیرا نام نہ لے
مٹا دو شوق سے مجھ کو مگر کہیں تم سے
زمانہ میری تباہی کا انتقام نہ لے
جسے تو دیکھ لے اِک بار مست نظروں سے
وہ عمر بھر ہاتھوں میں اپنے جام نہ لے
رکھوں اُمیدِ کرم اُس سے اب میں کیا ساحر
کہ جب نظر سے بھی ظالم میرا سلام نہ لے
No comments:
Post a Comment