بس ایک جھجھک ہے یہی حالِ دل سنانے میں
کہ تیرا ذکر بھی آئے گا اس فسانے میں
برس پڑی تھی جو رُخ سے نقاب اٹھانے میں
وہ چاندنی ہے ابھی تک میرے غریب خانے میں
اسی میں عشق کی قسمت بدل بھی سکتی تھی
جو وقت بیت گئے مجھ کو آزمانے میں
یہ کہہ کے ٹوٹ پڑا شاخِ گل سے آخری پھول
اب اور دیر ہے کتنی بہار آنے میں
No comments:
Post a Comment