منجمد خون میں ہلچل کردے
مجھ کو چھو اور مکمل کردے
کتنی پیاسی ہیں یہ بنجر آنکھیں
ابرزادے ! انہیں جل تھل کردے
میں نے وہ درد چھپا رکھا ہے
جو ترے حسن کو پاگل کردے
سارے انسان ہی وحشی ہیں تو پھر
اس بھرے شہر کو جنگل کردے
اے جھلستے ہوئے جسموں کے خدا
جلتی دوپہر پہ بادل کردے
خوشبو آئی ہے تو لوٹے نہ کبھی
اب ہوا کو بھی کوئی شل کردے
یا مجھے وصل عطا کر مالک
یا مرا ہجر مکمل کردے
No comments:
Post a Comment